Pages

16 October 2011

About us


بسم اللہ الرحمن الرحیم
نحمدہ ونصلی علی  رسولہ الکریم
افضل الذکرلا اله الا الله محمد رسول الله
السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہُ

     پیار و محبت کے سلسلے کا نام "صوفی" ہے، جو سب سے پیار کرسکتا ہے اس کو "صوفی" کہتے ہیں۔ لوگ پوچھتے ہیں کہ "صوفی" کب سے ہے ؟ میں کہتا ہوں جب سے محبت ہے تب سے "صوفی" ہے۔ "صوفی" کوئی لمبا جبہ، لمبی ٹوپی پہننے والے کا نام نہیں ہے ۔ کوٹ پینٹ میں بھی "صوفی" ہوسکتا ہے ۔ "صوفی" دوسروں کو بدلنے کا نام نہیں بلکہ خود کو بدلنے کا نام ہے ۔
     "صوفی" کا پیغام محبت ہے ، انسانیت ہے ، اس کا پرچار کرنے نہ جانے کتنے ہی "صوفی " دنیا بھر میں موجود ہیں ۔ اس سلسلے کی ایک کڑی جو سرزمینِ بیجاپور میں ہے ، جس کو لوگ آج
"سرکارپیر عادلؔ بیجاپوریؒ" کے نام سے جانتے ہیں۔ جن کا مزارِ اقدس بیجاپورشریف  میں موجود ہے ان کے ہی جانشین خلیفہ ٔ معظم ‘‘حضرت خواجہ شیخ محمد عبد الرؤف شاہ قادری الچشتی افتخاری فہمی پیر’’ ہیں ۔ جنہوں نے نہ جانے کتنے ہی بجھے دلوں کو روشن کیا ، راہ سے بھٹکے لوگوں کو راہِ ہدایت بتائی۔ خودی اور خدا کسے کہتے ہیں سمجھایا۔
یہ بات سچ ہے کہ جب تک انسان خود سے پیار نہیں کرتا تب تک دوسروں سے پیار نہیں کرسکتا۔ خود سے پیار وہی کرسکتا ہے جو خود کو جانتا ہو، پہچانتا ہو۔

"قصۂ لا محدود کا مختصر فسانہ ہے
لامکاں ناپنے کا آدمی پیمانہ ہے"

     جو خود کو جانتا پہچانتا ہے وہی خدا کو جانتا پہچانتا ہے ۔ کیونکہ ‘‘ ہر بنی ہوئی چیز بنانے والے کا پتہ دیتی ہے’’ جو خدا کو جانتا ہے وہی مخلوق سے پیار کرسکتا ہے کیونکہ

"پہلا سبق ہے یہ کتاب ہدیٰ کا
تمام انسان کنبہ ہیں خدا کا"

     "صوفی"   کا پہلا سبق ہی پیار ہے۔ آپ نے دیکھا ہوگا کہ جب بھی آپ کسی صوفی فقیر کی مزار پر جاتے  ہیں وہاں پھول ضرور ہوتےہیں کیوں ؟    
کیونکہ پھول محبت کا اِظہار ہے۔ پھول کی خوشبوکبھی یہ فرق نہیں کرتی کہ اِسکی خوشبو سےکون معطر ہو رہا ہے  پھول کا مذہب ہی  صوفی کا مذہب ہے۔
حضرت پیر فیمی محبت کہ باغ کہ وہ پھول ہیں جو کھلتے تو ہیں پر کھل کر مرجھا تے نہیں ہیں
دنیا اِن سے معطر ہوتی رہتی ہے۔ جس میں  محبت ہے وہ زندہ ہے جس میں محبت نہیں وہ مردہ ہے ہزاروں مردوں کو حیات جاویداں بخشنے کے لئے  حضرت پیر فہمی نے اپنی شاخیں نکالیں جس کی ہر شاخ پر پھول ہی پھول کھیلے اور ایک وقت ایسا  آیئے کہ یہ دنیا پیار و محبت سکون و امن کا باغیچہ نظر آیئے ۔             آمین


No comments:

Post a Comment